Dil Muntazir mera by Rimsha Hussain complete novel download |
Dil Muntazir mera written by Rimsha Hussain novel is available on our website. It is childhood nikkah based, multiple couple based, funny based and 2nd marriage based novel. download childhood nikkah novel, download urdu funny novels, download 2nd marriage based novel, urdu novel download.
We are delighted to have you here. We have created a premier platform for both writers Welcome and readers, where all writers can showcase their literary talents, and readers can find the finest novels. You will discover a wide range of novels on this site, including romantic, horror, family-based, mystery, second-marriage themes, army-related stories, adventure tales, Islamic literature and much more.
SNEAK PEAK
اصل محبت نکاح کے بعد ہوتی ہے جس میں پاکیزگی ہوتی ہے مانتی ہوں ہمارے خاندان میں منگنی کو نکاح کی حیثیت حاصل ہے پر در حقیقت میں ایسا نہیں ہے مجھے شاید محبت ہوجاتی نعیم سے پر اُس نے کبھی مجھے احساس نہیں کروایا اُس کا رویہ اُس کا انداز مجھے آگے بڑھنے سے روکتا تھا ویسے بھی آجکل کی محبتیں جو نکاح سے پہلے ہوتی ہیں ان کا مطلب ہے۔
م مزاق
ح حوس
ب بحث
ت تعلق ختم
منہا کشف کی بات پہ عجیب مسکراہٹ کے ساتھ بولی۔
ایسا نہیں ہے منہا محبت کا اصل مطلب ہے۔
م مراد
ح حسرت
ب بے انتہا
ت تاحیات
محبت کے لیے دل کا نیک ہونا ضروری ہے آپ کے جذبات سچے ہو آپ کا مخلص ہونا ضروری ہوتا ہے محبت میں حوس نہیں ہوتی جہاں حوس ہو وہاں محبت نہیں ہوتی کیونکہ یہ دونوں ساتھ نہیں ہوسکتی محبت ظاہری وجود کی محتاج نہیں ہوتی اُس کا بس احساس ہی کافی ہوتا ہے۔کشف منہا کی بات سے اختلاف کرتی بولی۔
بڑی سمجھداری والی باتیں کرنے لگی ہو کافی معلومات بھی ہے محبت کے بارے میں۔منہا پہلے حیرت سے کشف کا
سنجیدہ انداز دیکھ رہی تھی پھر اُس کی ساری بات سننے کے بعد بولی۔
SNEAK PEAK
چٹاخ۔
حیا نے حمزہ کو خود سے دور کیے تھپڑ اُس کے گال پہ مارا حمزہ بے یقین سا حیا کو دیکھنے لگا جو آنکھوں میں نفرت لیے اس کو دیکھ رہی تھی اپنے لیے اُس کی نظروں میں نفرت دیکھتا حمزہ تڑپ کے دوبارہ سے اُس کے پاس آیا۔
حیا کیا ہوگیا ہے پلیز ٹیل می۔حمزہ نے ایک سانس میں پوچھا۔
چٹاخ
چٹاخ
چٹاخ۔
حیا بنا کوئی بات کیے ایک کے بعد ایک تھپڑ اس کو مارنے لگی جو حمزہ بنا غصے کیے برداشت کررہا تھا اُس کو بس ابھی یہ جاننا تھا کہ حیا اِس طرح ری ایکٹ کیوں کررہی ہے جہاں تک اُس کو معلوم ہوا تھا وہ یہ بات تھی کے نور احمد نے حیا کا رشتہ اُس سے توڑ کر کسی اور کے ساتھ جوڑنے کا سوچ رہے ہیں جس سے حمزہ کو غصہ آگیا تھا۔
حیا کیا پاگلپن ہے میرا سانس خشک ہوا پڑا ہے تمہیں مارنے کی لگی ہے بعد میں جتنے چاہے تھپڑ مارلینا پر ابھی مجھے یہ بتاؤ کیا ہوا ہے؟حمزہ اُس بڑھتا ہاتھ تھام کر فکرمندی سے بولا دوسرے ہاتھ سے اس کے آنسو صاف کیے جو مسلسل بہہ رہے تھے۔
اب کیوں آئے ہو تم جب ضرورت تھی تو کہاں غائب تھے۔حیا اپنے ہاتھ چھڑواتی اس کے سینے پہ مُکے برسانے لگی حمزہ گہری سانس لیتا اس کے دونوں ہاتھ جکڑتا قریب کیا۔
ساری بات کیا ہے جو تم یوں غصہ ہورہی ہو؟حمزہ نے نرمی سے پوچھا۔
تمہارے جانے کے بعد ڈیڈ نے میرا رشتہ ولید سے طے کرلیا تھا میرا دوبارہ نکاح بھی ہوجاتا اگر ان کو ہمارے بچے کا پتا نہ چلتا۔حمزہ جو جبڑے بھینچ کر حیا کی بات سن رہا تھا بچے کے نام پہ ٹھٹک کر حیا کو دیکھا جو جانے اور کیا بول رہی تھی۔
بچہ؟حمزہ زیر لب بڑبڑایا۔
ہاں بچہ جس کو امی نے ناجائز بولا۔حیا طنزیہ مسکراہٹ سے بولی حمزہ کا خون کھول اُٹھا تھا ناجائز لفظ پہ۔
ہمارا جائز بچہ ہے یہ ہماری محبت کی نشانی۔حمزہ سخت لہجے میں بولا۔
تم تو چلے گئے تھے جب مجھے تمہاری ضرورت تھی تو۔حیا نے نظریں پھیر کر کہا۔
مجبوری نہ ہوتی تو کبھی بھی نہیں جاتا۔حمزہ نے اُس کا چہرہ اپنی طرف کرکے کہا۔
بات مت کرو۔حیا بے رخی سے بولی۔دل جب کی ساری ناراضگی ختم کرنے کا چاہ رہا تھا دو ماہ بعد اپنے سامنے حمزہ کو دیکھ کر۔
0 Comments