Kithe phas gai heer by Mirha Khan complete urdu pdf novel free download |
kithe phas gai heer is a urdu novel, it is written by Mirha Khan. Kithe phas gai heer is based on rude cousin based urdu novel, joint family based urdu novels, funny based urdu novels and also urdu romantic novel.
So, download this urdu novel and enjoy it.
SNEAK PEAK
اگر ۔۔ دوبار ۔۔ تم ۔۔ میں ۔۔سے ۔۔کسی ۔۔ نے ۔کسی ۔۔ معصوم ۔۔ کو تنگ ۔۔ کرنے ۔۔کی ۔۔کوشش ۔۔ کی ۔۔ تو ایک ۔۔ ایک کا وه ۔۔ حشر ۔۔ کروں ۔۔گی کہ ۔۔ تمہاری ۔۔ اگلی ۔۔ پچھلی ۔۔ نسلیں یاد ۔۔ رکھیں گی۔۔
ایک ایک لفظ چبا کر ادا کرتی وه اس لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر مڑی تو ہیری نے طیش سے آگے بڑھتے اسے کندھے سے پکڑ کر جھٹکا دیا جس سے اس کا دوپٹہ نیچے زمین پر گر گیا۔۔
غصے سے ہیر کے جبڑے بھینچ گئے۔۔ دوپٹہ اٹھا کر گلے میں ڈالتے اس نے قدرے فاصلے پر موجود لکڑی کا چھوٹا سا پھٹا اٹھایا اور پوری قوت سے اسکے منہ پر دے مارا۔۔
وه اپنے منہ پر ہاتھ رکھے ایک قدم پیچھے ہٹتا بے يقینی سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔ اسکی اتنی ہمت پر وه دنگ رہ گیا۔۔
اسکا ہونٹ پھٹ گیا تھا اور گال بری طرح سوجھ گیا تھا۔۔
تماشائیوں میں سے ایک لڑکی پروفیسرز ڈپارٹمنٹ کی طرف بھاگی۔۔
ہیری کے ساتھی غصے سے ہیر کی طرف بڑھنے لگے تو اس نے ہاتھ بڑھا کر انہیں روک دیا۔۔
وه سرخ آنکھوں سے اسے دیکھتا اس کی جانب بڑھا اور ایک زناٹے دار تهپڑ اسکے منہ پر مارا۔
تهپڑ اتنا زوردار تھا کہ وه توازن کھوتی زمین پر جا گری۔۔
وه اسکو بالوں سے پکڑ کر اٹھاتا اپنے سامنے کھڑا کرتا اسکے منہ پر داڑھا۔۔ "پتہ بھی ہے میں کون ہوں مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی ہمت کی تم نے تم جیسی لڑکیوں کو میں چند منٹ میں غائب کروا دوں۔۔۔"
اسکی گرفت میں پھڑپھڑاتی ہیر نے اسکی بکواس پر اسکے چہرے پر تھوکا۔۔
غیض و غضب سے پاگل ہوتے اس نے ایک بار پھر اسے مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا تو کسی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے زوردار جھٹکا دیا۔۔
وه جیسے ہی مڑا نو وارد نے ایک زبردست گھونسا اس کے منہ پر دے مارا۔۔
وه منہ پر ہاتھ رکھ کر دوہرا ہوگیا۔۔۔
نفی میں سر ہلاتے وه سیدھا ہوا اور جیکٹ اتار کر دبکے کھڑے اپنے گروپ کی طرف پھینکی۔۔۔
گردن کو دائیں بائیں حرکت دیتے وه مقابل کی طرف بڑھا۔۔۔ دونوں آپس میں گتهم گتها ہو گئے۔۔
تمام طالبعلم اپنے آئیڈیل پروفیسر کو پہلی بار اتنے طیش میں دیکھ رہے تھے۔۔۔
ہیر نے منہ پر ہاتھ رکھتے باریس کو دیکھا جو بری طرح اسے پیٹ رہا تھا۔۔۔ اس سب میں وه خود کو بھی چوٹ لگا چکا تھا۔۔
میرے گھر کی عورت پر ہاتھ اٹھائے گا۔۔ تیرے ہاتھ کاٹ دوں گا میں۔۔ دیگر پروفیسرز نے جلدی سے آ کر انہیں الگ کیا۔۔
وه اپنے ہونٹ سے بہتے خون کو ہاتھ کی پشت سے صاف کرتے کھڑا ہوگیا۔۔
SNEAK PEAK
آپ اس شادی سے انکار کر دیں ۔۔۔" وه اس سے نظریں چرا کر بولی۔۔۔
کیوں کروں انکار ۔۔۔ ؟؟
وه ٹراؤزر کی جیب میں ہاتھ ڈالتا اس کے چہرے پر نظریں جماتا سوال کر گیا۔۔۔
کیوں کہ پروفیسر باریس میں آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔
وه اسکی آنکھوں میں آنکھیں گاڑ کر مظبوط لہجے میں بولی۔۔۔
باریس نے ایک پل کے لئے اسکی آنکھوں میں دیکھا اور پھر اچانک اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتا اسے اپنے قریب کر گیا۔۔۔
" لیکن میں تو کرنا چاہتا ہوں تم سے شادی۔۔۔"
وه بھاری لہجے میں بولتا اسکی جان هلكان کر گیا۔۔۔
لیکن پہلے بھی تو انکار کیا تھا نہ آپ نے،،، تب بھی یہی ہیر تھی۔۔۔
وه اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر دونوں کے مابین فاصلہ کر گئی۔۔۔
پہلے کی بات بھول جاؤ،،، فضول کی باتیں چھوڑ کر بس میرے بارے میں سوچا کرو کیوں کہ تمهاری شادی تو تمہارے اس کھڑوس پروفیسر سے ہی ہوگی۔۔۔
اور ہاں آئندہ رات کے اس پہر میرے کمرے میں نہ آنا۔۔۔ بندہ بشر ہوں ۔۔۔ خطا سر زد ہو سکتی ہے۔۔۔
0 Comments