Subscribe Us

Adhuri khwahishain by Umm E Maviya complete urdu pdf novel

Adhori khwahishain  by Umm E Maviya complete urdu pdf novel
Adhuri khwahishain  by Umm E Maviya complete urdu pdf novel

 "Adhuri Khwahishain novel download", "Umm Maviya novel PDF", "complete Urdu novel download", "Adhuri Khwahishain by Umm Maviya free download", "Adhuri Khwahishain" by Umm Maviya in PDF form, y "Adhuri Khwahishain novel PDF download" or "Umm Maviya novel free PDF download", novel download, ebook download, free novel PDF, online novel reading, digital novels, reality based novel download, reality based novel in pdf form.


"Adhori Khwahish" by Umm e Maviya is a literary masterpiece that delves into the depths of unfulfilled desires, portraying the intricacies of human longing with unparalleled depth and sensitivity. Through eloquent prose and poignant imagery, Maviya captures the essence of longing, painting a vivid portrait of the soul's yearning for completeness amidst the complexities of life's journey. Each page resonates with raw emotion and introspection, inviting readers to explore the uncharted territories of their own desires and aspirations. Maviya's narrative weaves a tapestry of hope, loss, and resilience, leaving an indelible mark on the hearts of those who dare to embark on this profound literary odyssey.

"Adhori Khwahish" by Umm e Maviya is a gripping reality-based novel that intricately intertwines the complexities of everyday life with the aspirations and struggles of its characters. Set against the backdrop of a contemporary society, Maviya's narrative navigates through the challenges, triumphs, and dilemmas faced by individuals striving to carve out their destinies amidst the realities of societal expectations, familial obligations, and personal desires. With a keen eye for detail and a profound understanding of human psychology, Maviya skillfully crafts characters who come alive on the pages, each grappling with their own unique set of circumstances and ambitions. From the aspirations of a young professional torn between career and love, to the trials of a family grappling with societal norms and personal identity, "Adhori Khwahish" captures the essence of human existence in all its complexity, making it a compelling and relatable read for audiences seeking a glimpse into the tapestry of contemporary life.

SNEAK PEAK:

چل آکر رات کا کھانا بنا لے ، بہت پڑھ لیآ“
اماں کی آواذ پر اس نے سر اٹھایا۔

”میرا پیپر ہے کل اماں پڑھنے دیں“
وہ بولی۔
”پیپر کل ہے آج نہیں کھانا بنا کر پڑھنا“

اماں حکم صادر کرتی نکل گٸ،  اس نے بے بسی سے اپنی کتاب کو دیکھا، اسے تو ٹیچر بننا تھا مگر اس گھر میں رہتے ہوۓ وہ ٹیچر تو کیا ایک نارمل انسان رہ جاۓ وہی بہت تھا، بے دلی سے کتاب بند کرتی وہ کچن کی جانب چل پڑی،
اماں کو نجانے کیا دشمنی تھی اس سے، انہیں ہر وقت اپنا آپ مظلوم لگتا تھا بس، باقی سب ظالم۔
Sneak peak 02:
”اگر گھر والے نا مانے تو مجھے اپنے ساتھ کہیں دور لے چلنا، میں نہیں رہ سکتی آپ کے بغیر “

 فون کان سے لگاۓ کھڑکی کے پاس کھڑی وہ اداسی سے بولی۔
”مطلب کہ تم چاہتی ہو میں تمہیں بھگا لوں“

دوسری جانب سے عضنفر نے سںوال کیا۔
”ہاں تو اور کیا “

مونا نے کہا
”ہنننہ ، جو لڑکی میری خاطر اپنے ماں باپ کو چھوڑ سکتی ہے وہ کل کو کسی اور لڑکے کی خاطر مجھے چھوڑ کر بھی بھاگ سکتی“

غضنفر کا استہزایہ جملہ اس کے سینے میں چھرا گھونپ گیا، مطلب اس کی نظر میں مونا کی یہ اوقات ہی؟؟“

غضنفر؟؟؟“
اس نے بے یقینی سے کہا،۔”
”تم میرا نام لے کر پکار رہی ہو بے ادب لڑکی ؟؟ بڑا ہوں تم سے آٸیندہ نام مت لینا میرا سمجھی، “۔
غضنفر نے سخت لہجے میں تنبیہہ کی اور کال کاٹ دی،

Sneak peak 03:
مونا۔۔۔مونا۔۔۔درواذہ کھول“
ابھی وہ کچھ کہتی کہ درواذہ بجنے لگا اس نے کال کاٹ کر تیزی سے میں موباٸل بستر کی تکیے کے نیچے رکھ دیآ،
”کیا ہوا اماں“
خود کو نارمل کرتی درواذہ کھول کر بولی مگر آواذ واضح لڑکھڑا رہی تھی۔
”کیا کر رہی ہے تو؟؟“
وہ متلاشی نظروں سے یہاں وہاں دیکھنے لگیں۔
”ک کچھ نہیں میں لیٹی ہوٸ تھی، س سر میں درد تھا“
اس نے جھوٹ بولا مگر زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی ،
”اماں نے اسے نظر انداذ کیا اور تیزی سے تکیہ اٹھا کر دیکھآ، سامنے ہی نوکیا کا موباٸل دیکھ کر ان کی آنکھیں باہر ابلیں، مونا کا حلق تک خشک ہونے لگا تھا، اس نے کچھ کہنا چاہا مگر آواذ حلق میں پھنس گٸ

”اماں نے موباٸل اٹھا کر چادر میں لپیٹ لیا ، پلٹ کر زور دار تھپڑ اس کے منہ پر مارا، خون کا فوارہ اس کی ناک سے چھوٹا مگر اماں اسے گھسیٹ کر دوسرے کمرے میں لے گٸیں۔

”لکھ لعنت کمینیے“
وہ اسے بولنے کا موقع دیے بغیر تھپڑوں کی برسات کرنے لگیں،

”اماں سنو میری بات سنو“
مونا نے اماں کی منیتیں شروع کیں، اس نے فیصلہ کر لیا کہ اماں کو سب بتاۓ  گی اور وہ جو کہیں گی وہی کرے گی، بس اماں کو اپنی حالت کے بارے میں بتانا چاہتی تھی،
”اس کے دل کو تسلی ہوٸ تھی کہ اماں کو خود پتا چل گیا اس طرح وہ اپنی مشت زنی کی لت اور اماں کے رویے پر ہونے والی تکلیف کے بارے میں بتاۓ گی،وہ تھک چکی تھی اب، وہ ماں کی ممتا چاہتی تھی، کندھا چاہتی تھی، غضنفر سے ہونے والی لڑاٸیاں اور اس کے طنز نے مونا کے دل میں اس کے لیے دراڑ پیدا کر دی تھی،
یہ وہ وقت تھا جب اماں چاہتی تو اسے سمیٹ لیتی اس غلط کام سے روک لیتی، غضنفر جیسے بندے سے بچا لیتیں مگر ۔۔ انہوں نے اسے مار مار کر جب غصہ ٹھنڈا کر لیا تو اس سے غضنفر کا پتا پوچھا،
مونا نے غضنفر کے بارے میں سب کچھ بتا دیا،
۔
”اس دن کے لیے پالا تھا تجھے (گالی)
تیرے اندر آگ لگی پڑی ہے جو تو مرد کے پیچھے مری جا رہی ہے،  تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر کی کھاوں گی، تجھے لوفروں کے آگے پھینک کر تیری محبت کا بھوت نکالوں گی“
اماں کے الفاظ اس کا سر گھما رہے تھے،

”بس ، بس۔۔۔ چپ کر جاٶ، جو کرنا ہے کر لو میرا موباٸل واپس کر دو“
اس نے غصے سے کہا، اس کے سر پر یک دم ضد سوار ہو گٸ، اماں کبھی اس کی ماں نہیں بنے گی، وہ اپنی عزت کا رونا روے گی اور ابا اسے زندہ گاڑ دے گے۔
اس نے سوجے ہوۓ منہ کے ساتھ ، اماں کو دیکھا، نہ شرمندگی نہ غصہ بس ضد ، اس کی آنکھوں میں طوفان تھا لاوا تھا۔

DOWNLOAD PDF NOVEL

give us your feedback in comment
If you want to read more novel then open your google and visit our website www.urdupdfnovel.com

If any writer want to publish their novel than contact us

Post a Comment

0 Comments