Meri har kami ko hai tu lazmi novel by Huria Malik complete urdu novel download |
Meri har kami ko hai tu lazmi novel by Huria Malik is available on our website URDU PDF NOVEL .
"Meri Her Kami Ko Hai Tu" is a suspense-based romantic novel that explores the theme of an age difference in a relationship. This novel will take you on a thrilling journey filled with unexpected twists and intense romance. It beautifully captures the essence of love, sacrifice, and the challenges that come with an age gap.
"Whispers of Time" is an intriguing and suspenseful romantic novel that explores the effects of age difference. It delves into the themes of love, destiny, and the impact of age on relationships. The story revolves around a mysterious secret, where two individuals from different eras are drawn to each other.
As their connection deepens, they face challenges in understanding themselves and becoming wiser. Will their love withstand the test of time or will external pressures tear them apart?
"Whispers of Time" takes you on a journey of love between people of different ages, with beautiful prose, a compelling story, and heart-touching emotions. The novel beautifully combines suspense, romance, and the experiences that come with age, making it an engaging and thought-provoking read.
"Discover the enchanting world of Urdu novels with our collection of classic masterpieces. Immerse yourself in the captivating stories of love, passion, and suspense that these novels offer. From timeless tales to modern gems, our selection features the best Urdu novels that will leave you spellbound.
Experience the magic of words as you delve into the rich narratives and intricate characters of these literary treasures. With our free download option, you can easily access these Urdu novels in PDF format and embark on a journey of literary bliss.
Whether you're a fan of romance, mystery, or historical fiction, our collection has something for everyone. Lose yourself in the pages of these captivating novels and let your imagination soar.
Don't miss out on the opportunity to explore the world of Urdu literature. Download your favorite Urdu novels now and embark on an unforgettable reading adventure."
"Explore the fascinating world of online novels, where captivating stories await you at the click of a button. Dive into a vast collection of genres, from suspenseful thrillers to heartwarming romances. With just a few clicks, you can embark on an immersive reading experience that will transport you to different worlds and ignite your imagination.
Discover a treasure trove of literary gems as you browse through online platforms offering a wide range of novels. Whether you prefer classic tales or contemporary works, there's something for every avid reader. Enjoy the convenience of reading anytime, anywhere, without the need for physical books.
Immerse yourself in the pages of these online novels and get lost in their captivating narratives. Feel the excitement build with each chapter and experience the thrill of turning virtual pages. Start your literary adventure today and unlock a world of imagination and storytelling.
If you have any more questions or need further assistance, feel free to let me know. Happy reading!"
SNEAK PEAK 01:
میں شادی کرنا چاہتا ہوں ،۔۔۔۔۔ بلا آخر اسنے دھماکہ کیا جس نے کمرے میں نفوس اور جھڑکی میں ٹنگے نفوس کو ہلا دیا پہلے حیرت کا جھٹکا پھر خوشی کا جھٹکا۔ ۔۔
رئیلی۔ ۔ کون ہے؟ کیسی ہے؟ مسز حسن شاہ نے سوالوں کی بوچھاڑ کی۔ ۔
علیزے سکندر، معاز سکندر کی بہن۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن، وہ تو آپ سے چھوٹی۔۔۔۔۔ احمد شاہ نے بات ادھوری چھوڑی۔ ۔
ڈزن میٹر ۔۔۔ وہ سہولت سے بولا۔ ۔۔۔
ایک اور بات
وہ انہیں علیزے کا خوف، اسکی فیملی کے بارے میں بتانے لگا
SNEAK PEAK 02
خبردار!ادھر ہی کھڑے رہیں ، مار ڈالوں گی میں ۔۔۔ وہ روتے ہوئے پھنکاری۔۔
چیٹ۔۔۔۔۔کک۔۔۔ کیا ہے آپ نے مجھے، سب جھوٹ۔۔۔۔ جھوٹ بولا ، میری خوشی۔۔۔۔۔۔۔۔ ، رضامندی کچھ بھی۔۔۔۔۔ آپ کیلیے معنی نہیں رکھتی۔۔۔۔ غلط کہتے تھے سب کہتے، جھوٹی تھی سب باتیں ، ڈھک۔۔۔۔ڈھکوسلہ تھت۔۔۔ تھا سب ۔۔۔۔ وہ سسکتے ہوئے ٹوٹے لفظوں میں بولی۔۔۔۔
اس نے کچھ بھی نہ کہا ، یہ ظاہر بھی نہ ہو نے دیا کہ یہ باتیں اس پہ کب آمیز اثر کرتی ہیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ غبار صرف اسی کے سامنے نکل سکتا ہے۔۔۔وہ اسے دیکھتا رہا اسکے کپکپاتے لب، سسکتی ہوئی آنکھیں و خمدار بھیگی پلکیں ۔۔ سرخ ڈوپٹہ شاید اتار کے رکھ دیا تھا پہلے ہی اب وہ اس کے سامنے سفید لباس میں کھڑی اسکا امتحان لے رہی تھی۔۔۔۔۔
وہ پھر سے آگے بڑھا تو چیخی " دور، ۔۔ دور رہیں ، نفرت کرتی ہوں میں آپ سے ۔۔۔ شدید نفرت ۔۔۔۔سنا آپ نے؟؟
اس نے آرام سے اسکے قریب آتے جھٹکے سے اسے اسکے گرد بازو پھیلاتے اسے اپنے ساتھ لگایا
اور وہ۔۔۔ اسے لگا اسے انگاروں نے چھو لیا ہو، وہ ایک پل کو ساکت ہوئی ۔۔ کیا کچھ نہ یاد آیا تھا اسے اس لمس سے۔۔۔
پانچ سال پہلے کا یہ لمس اسے آج بھی اپنے بالوں، اپنے چہرے ، گردن اور۔۔۔۔ پر محسوس ہوتا تھا اور پھر سے وہ اسے اسی آگ میں دھکیل رہا تھا۔۔۔۔
میرے سکون کی ابتدا سے لیکر
میری ازیت کی انتہا ہو تم۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ سب بھولتی اسے اسکا دھوکہ یاد آیا تو اسکے اندر شدت کی مزاحمت جاگی ، اسنے اسے دونوں ہاتھوں سے دور کرنے کی کوشش کی ۔۔۔
چھچھ۔۔۔۔ چھ۔۔۔ چھوڑیں مجھے۔۔
وہ چلائی لیکن بھول گئی کہ اس گرفت سے نکلنا آج بھی ناممکن تھا۔۔۔۔ جب وہ کچھ نہ کر پائی تو اسکے سینے پہ مکے مارنے لگی اس سے افاقہ نہ ہوا تو اس کے کندھے پہ زور زور سے اپنی پیشانی مارنے لگی۔۔۔
اسکی اس حرکت پہ وہ ایک پل کو حیران ہوا پھر زیر لب مسکرایا اور اسے آرام سے ساتھ لگا کہ اسکی مزاحمت کی پرواہ کیے بغیر ایک ہاتھ سے اسکا سر اپنے کندھے پہ ٹکایا اور اسکے بالوں کو سہلانے لگا۔۔۔۔ وہ جانتا تھا اسے کیسے ریلیکس کرنا ہے ۔۔۔
Sneak peak 03:
اپنے آنسو صاف کریں۔۔۔
لیکن وہ سن کے بھی سن نہ پاٸی۔ ۔۔۔ اسنے ہاتھ اسکے بالوں کی اوڑ بڑھایا اور سہلانے لگا تو وہ ضبط کھوتی پھٹ پڑی۔ ۔۔۔
کیّوں؟ ؟کیوں آئے آپ واپس؟ کیوں پھر سے میری بے بسی کا تماشا دیکھنے آئے ؟۔۔۔۔ جان بوجھ کے کر رہے آپ۔ ۔۔
اسکی آنکھوں میں سرخی سرعت سے پھیلی اسکی باتیں سن کر لیکن وہ اسکی طرف متوجہ نہ تھی، ہوتی تو شاید یہ سب نہ بول پاتی۔ ۔۔
مینے منع کیا تھا۔۔۔مت آنا واپس ۔۔پھر کیوں ؟ وعدہ توڑ کے آۓ اور اب مجھے توڑ رہے؟؟ کیوں؟ ؟
وہ بے بسی سے روتی بولتی جا رہی تھی جب اسنے اسے دونوں بازوٶں سے پکڑ کے ایک جھٹکے سے سامنے کیا۔ ۔۔
کیونکہ؟ ۔۔۔۔۔۔ماں مر رہی تھی میری۔ ۔ نہیں برداشت کر سکی جداٸی ۔۔ ماں تھیں وہ۔ ۔ ایک پیار نے مجھے خود مجھ سے دور کر دیا تھا لیکن انکے پیار اور ممتا نے واسطہ دے کے واپس بلایا۔ ۔۔ اسکی دھاڑ اور ظالم گرفت سے اسکا سانس اٹکنے لگا، اسے لگا کہ وہ اب بھی نہ رکا تو وہ مر جائے گی۔ ۔۔
آج کے بعد تماشا دیکھنے کی بات نہ کرنا میں جان لے لوں گا۔ ۔ آپ کیا ہیں میرے لیے یہ آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ ۔۔۔
چھچھ۔ ۔ چھوڑیں۔۔۔ مجھے۔ ۔ وہ سسکی تو وہ ایک دم چونکا لیکن گرفت چھوڑنے کی بجائے نرم کرتا بولا۔ ۔۔
آنکھیں صاف کریں اپنی۔ ۔۔۔ وہ چپ رہی۔ ۔
علیزے!!
اب کی بار اسنے تنبیہہً پکارا تو وہ کسمسائ۔
خود صاف کر لیں ،میرا طریقہ پسند نہیں آئیگا۔ ۔ کان میں ہوئ سرگوشی پہلے تو سمجھ نہ آٸی اور جب آئی تو ایک پل میں اسکا چہرا سرخ پڑا ۔۔
وہ اسکے چہرے کو دیکھتا رہ گیا اسکے کپکپاتے یاقوتی لب، بھیگے سبز نین کٹورے، بکھرے بال ، بے پرواہ سراپا سب اسکو بہکانے کو کافی تھے۔ ۔
اسکی نظریں خود پہ محسوس کر کے اس کا دل سکڑا اورجھٹکے سے دور ہوتی وہ منہ رگڑنے لگی۔۔
اسنے بمشکل اسکے چہرے سے نظر ہٹاٸی اور گہری سانس لے کے خود کو کمپوز کیا۔ ۔۔
وہ بھاگتی واش روم میں گھسی۔ ۔۔ اور بے بسی سے رونے لگی ۔
میں کیسے انکی شدتوں کو روکوں،؟ کیسے ان نظروں کا سامنا کروں؟ ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ روتے ہوئے بس یہی بات اسکے دماغ میں تھی۔
0 Comments